جج ملزم کو پھانسی کا فیصلہ دینے کے بعد قلم کیوں توڑتا ہے؟
بشکریہ
عدالتوں میں برطانوی دور سے جاری ایک رواج ھے کہ مجرم کو سزائے موت دینے کے بعد جج اس پین کی نب کو توڑ دیتا ہے جس سے وہ اس مجرم کوتختہ دار پر لٹکانے کی سزا لکھتا ہے اور یہ رواج سب سے زیادہ بھارت میں ہی عام ہے جہاں آج بھی عدالت میں جب سزائے موت کی سزا دی جاتی ہے تو پھرجج کی جانب سے پین کی نب توڑدی جاتی ہے۔
قلم کی نب جج کی جانب سے توڑنے کی کچھ وجوہات ذیل میں درج ہیں:
جج کی جانب سے سزائے موت کی سزا کے بعد پین کی نب اس لیے توڑی جاتی ہے کہ وہ پین جو کسی کی زندگی کے خاتمے کی وجہ بنے، اب وہ پین کسی اوردوسرے کام کے لیے استعمال نہیں ہونا چاہیئے، اس لیے اس کا توڑ دینا ہی بہتر ہے۔
پین کی نب توڑنے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ جب ایک بار جج کسی کو سزائے موت کی سزا سنا دے اور لکھ دے تو پھر کوئی اس سزا کو تبدیل نہ کرسکے اور نہ ہی وہ اپنے حکم کی نظرثانی یا اس فیصلے کو فوری طور پر منسوخ کرسکے، اگر وہ چاہے بھی توبھی نہ کر سکے!
سزائے موت چونکہ خود ایک دردناک سزا ہے، اس لیے جب جج یہ سزا کسی مجرم کو سناتا ہے تو جج کی جانب سے پین کی نب توڑنا اس پر افسوس کا اظہار کرتا ہے۔
Post a Comment