زیر زمین پانی کیوں ختم ہو رہا ھے؟ تھر صحرا میں پانی کی قلت کیوں ھے؟ اور پانی زمین کے اندر جاتا کہاں ھے؟

    اردو میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
 


 Content


زیر زمین پانی کیوں ختم ہو رہا ھے؟ تھر صحرا میں پانی کی قلت کیوں ھے؟ اور پانی زمین کے اندر جاتا کہاں ھے؟ 

دنیا کے ستر فیصد حصے پر پانی ھے۔ باقی ماندہ تیس فیصد حصہ ٹھوس زمیں ھے جو زیادہ تر شمالی نصف کرہ میں ھے۔ تقریبا 97 فیصد پانی سمندروں کا ھے جو کہ بہت زیادہ نمکین ہونے کی صورت میں ابپاشی اور پینے دونوں کے لائق نہیں ۔ 2% فیصد برفانی چوٹیوں میں قید ھے جس کا ہم کجھ بھی نہیں کر سکتے۔ باقی بچا 0.8 فیصد۔ جی یئی وہ پانی ھے جو اپ میں اور ساری دنیا پینے اور آبپاشی کے لئے استعمال کرتئ ھے اور یہ جھیلوں، زیر زمیں ، ابشاروں اور فضا میں موجود ھے۔ زرا سوچیئے محض 0.8 فیصد ہمارے پینے کا ھے باقی سب مایہ ھے۔ 

استعمال شدہ پانی جب زمیں جذب کر لیتی ھے تو یہ زمین کی مختلف تہوں سے ، مٹھی ، ریت اور چٹانوں کے باریک سوراخوں اور دراڑوں سے فلٹر ہوتا ہوا ایک مخصوص جگہ اکر قطرہ قطرہ جمع ہوتا رہتا ھے۔ یہ زمیں کی وہ تہہ ھے جس کے اندر پانی مزید نیچے نئیں گرتا۔ اس تہہ کو impermeable rocks کہتے ہیں اور جس جگہ پانی جمع ہوتا ھے اسے aquifers کہا جاتا ھے۔ اسی جگہ سے بور پمپ لگا کر پانی واپس اوپر کھینچ لیا جاتا ھے۔ پاکستان میں یہ aquifer تین چار سے زیادہ نہیں ہیں اور پنجاب کا aquifer انڈس پلین میں ھے اور یہ سب سے بڑا ھے۔ جبکہ چولیستان اور خیبر پختون خواہ کا aquifers میں پانی جمع کرنے کی سکت بہت کم ھے اور یئی وجہ ھے کہ پنجاب میں ڈنڈے سے چند فٹ کھدائ سے پانی باہر نکل اتا ھے جبکہ خیبر پختون خواہ میں مشین لگا کر گھنٹوں کھدائ کے بعد بندہ یہ کہہ کر واپس اجاتا ھے کہ اگے پتھر ھے۔ تھر کے علاقے میں چائے کتنا ہی گہری کھدائ کر لیں پانی نہیں نکلے گا کیوں کہ اس کے زیر زمیں aquifer میں پانی موجود ہی نہیں۔ اب ایسا بھی ممکن نہیں کہ اپ کھدائ کریں چولیستان میں اور اپکو کنکشن ملے سیدھا پنجاب کے aquifers سے۔ اس کے علاوہ پانی کی موجودگی کا دارومدار زمیں کی تہہ اور چٹانوں کی مخصوص قسم سے بھی منسلک ھے مثال کی طور پر پاکستان کی شمالی و مغربی علاقوں کی زمیں میں crystalline چٹانیں کجھ پرانی sedimentary چٹانوں کے ساتھ پائ جاتی ہیں جس کی وجہ سے اس علاقے کے زیر زمیں ٹیوب ویلوں میں پانی کم ھے۔ 

حالیہ تحقیق جو کہ international water logging and Salinity Research Institute نے بتایا ھے پاکستان میں پانی کے زیر زمین زخائر میں سالانہ 16 سے 55 سنٹی میٹر کی کمی دیکھی جا رہی ھے۔ جبکہ ان aquifers کے بننے اور انکے اندر پانی جمع ہونا ایک بہت وقت طلب عمل ھے۔ اسی طرح پاکستان آبپاشی کے لئے دریائے سندھ پر بہت زیادہ انحصار کرتا ھے مگر ہمارے پاس ڈیمز نہ ہونے کی صورت میں ھم صرف تیس دنوں کے لئے ہی پانی ڈیم میں جمع رکھ سکتے ہیں نتیجتاً باقی پانی ضائع ہو جاتا ھے۔ یاد رھے پانی Reserve میں جمع رکھنے کا international standardچار ماہ کا ھے یعنی دیگر ممالک اپنے پاس چار ماہ کا پانی جمع رکھتے ہیں۔

اب بات ہو جائیے پانی ضائع کرنے کے حوالے سے تو اگر نیا ڈیپارٹمنٹ کھولا جائیے جس میں صرف ان لوگوں کو رکھا جائیے جو پانی کو نت نئے طریقوں سے ضائع کریں تو اس میں ہم سب کو روزگار مل جائیے گا۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق پانی ضائع کرنے اور اس کے غیر موثر استعمال میں پاکستان کا نمبر تیسرا ھے ۔ اسرائیل کو بھی پانی کی کمی ھے اس لئے آبپاشی کے لئے وہ پانی کو scientifically پودوں میں ڈرپ لگاتا ھے تاکہ پانی ضائع نہ ہو جبکہ ہمارے ہاں گھنٹوں گاڑی کو شمپو صابن ویکس سے دھونے کے بعد سڑک دھونا شروع ہو جاتے ہیں۔ اپ کو ہر گلی محلے میں ایسا انکل ضرور مل جائیے گا۔ ٹیوب ویلز کی بہتات ھے جس کی مرضی وہ اپنے علاقے میں ٹیوب ویل کھول کر اپنا کام چلاتا رہتا ھے۔ اب سوال یہ پیدا ہوتا ھے کہ یہ کل 0.8 % اگر ختم ہو گیا تو ہمارے پاس کیا دوسرے اپشنز ہیں؟

سمندر کے کھارے پانی کو قابل استعمال ضرور بنایا جا سکتا ھے لیکن وہ عمل اوّل تو مہنگا اور ماحول دشمن ھے۔ دوبئی اور دیگر امیر ممالک میں ساحلوں پر desalination پلانٹس لگا کر پانی سے نمکیات ختم کر کہ اسے پینے کے لائق بنایا جا سکتا ھے مگر اس کو اگر مستقل بنیادوں پر کیا جائیے تو ان پلانٹس کو چلانے کے لئے ھمیں فاسل فیول کی ضرورت پڑے گی جن کے بے دریغ استعمال سے پہلے ہی دنیا گلوبل وارمنگ کی صورت میں تبائی کے دھانے پر کھڑی ھے۔ 

گویا ہماری مثال اس مریض جیسی ھے جسے بیک وقت ھائ بلڈ پریشر، عارضہ قلب، زیابطیس ، بواسیر اور گردوں میں پیپ کی شکایت ھے۔ ایک مرض کا ڈاکٹر کہتا ھے ورزش کرو، دوسرا لکھتا ھے کہ زیادہ حرکت کرنے سے دل پر بوجھ پڑنے کی صورت میں اٹیک کا اندیشہ ھے۔  

اس لئے پانی کی قدر کریں اسے نے دریغ ضائع نہ کریں۔ صفائ ستھرائ کے لئے پہلے سے استعمال شدہ پانی استعمال کریں۔ سڑکیں دھونے کا کام اپ کا ہرگز نہیں، اور ٹیکنی بھر جانے کی صورت میں over flow نہ ہونے دیں۔بحیثیت بزرگ انے والی نسلوں کے لئے پلاٹ فیکٹری اور گھر بھلے نہ چھوڑیں بلکہ پینے کے لئے صاف پانی اور رہنے کے لئے ایک معتدل دنیا چھوڑ دیں تو بڑی مہربانی ہوگی۔ 


Post a Comment

Previous Post Next Post