Content
آم کا سیزن آچکا ہے اور یہ پھل سب کو ہی مرغوب ہے۔ لیکن کچھ آم کھانا کچھ لوگوں کے جلد پر جلن اور نشان یابزخم بننے کی وجہ بھی بن سکتا ہے۔
اسے پنجابی میں آم کا "ڈوگ" کہا جاتا ہے۔ دراصل جہاں سے آم توڑا جاتا ہے، یعنی آم اور پودے کی شاخ جہاں جڑے ہوتے ہیں وہاں پر (آم کی ڈنڈی کے پاس) ایک خاص مائع کیمکل موجود ہوتا ہے جسے mango sap کہا جاتا ہے، اس مائع کا کام آم کے پھل کو بیکٹیریا اور فنجائی وغیرہ سے بچانا ہوتا ہے۔ یہ تیزابی مائع جب جلد پر گرتی ہے تو جلن اور دانوں کا باعث بنتی ہے۔ اس مائع میں ایک خاص کیمکل بھی ہوتا ہے جسے urushiol کہا جاتا ہے، جو کہ مختلف کیمکلز کا ایک گروپ ہوتا ہے۔ جو کہ خاص طور پر جلد کی جلن اور الرجی ، دانوں کا باعث مانا جاتا ہے۔ کبھی کبھی آم توڑتے ہوئے یہ مائع باہر نکل آتی ہے اور آم کے باہر بھی لگ جاتی ہے۔ آم توڑنے والے کی جلد اور کپڑے بھی اس سے متاثر ہوتے ہیں (ڈوگ کپڑے پر سخت نشان چھوڑتا ہے )۔ بازار سے ملنے والے آموں میں یہ ڈوگ نکالا گیا ہوتا ہے، البتہ گھر کے آموں میں جو خود توڑے گئے ہوتے ہیں، اکثر رہ جاتا ہے، اس لیے ایسےام کھانے سے پہلے اس "ڈوگ" کو ضرور نکال لیں۔۔۔
_____________________________________________
اگر ہم urushiol کو کیمائی طور پر دیکھیں تو urishol میں مختلف کیمکلز آتے ہیں، ان سب کیمکلز کے دو حصے ہوتے ہیں، ہر کیمکل میں ایک benzenediol ہوتا ہے (یعنی benzene رنگ کے ساتھ دو OH گروپ) اور اس benzenediol کے ساتھ ایک alkyl chain لگی ہوتی ہے۔ urushiol کی قسم اسی alkyl chain کی لمبائی اور saturation پر منحصر ہے۔ یہ alkyl chain جتنی saturated ہوگی، جلن کا ریکشن اتنا زیادہ ہوگا۔۔۔۔
Post a Comment