what is Fiber optic cable

    اردو میں پڑھنے کے لیے یہاں کلک کریں
 

Fiber optic cable

 We sometimes hear that the internet is not working due to bad internet cable at sea,
 These cables are called fiber optic cables. These cables are made of high quality glass or plastic instead of silver or copper. This cable has three layers at the top. The upper layer, the rubber layer, is called the core cover, the middle protective layer is called the Codlick Codlick, and the middle layer, which consists of small cables that are actually useful, is called the core core. There is a set of cables and each cable contains hundreds of thin glass or plastic fibers. These fibers are as thick as human hair.

 You must know what is the fastest thing in this universe ..? Absolutely light is the fastest thing in the universe with a speed of approximately 300,000 kilometers per second while the total distance between Pakistan and the United States is 12373 kilometers. Decides first

 Our topic is not light Our topic is fiber optic cable but I want to tell you how a fiber optic cable actually works and how it transfers data so fast Suppose I am posting this on my computer As soon as I post, it will be visible to everyone in the world, wherever my friends are. How is this possible ...?

 As I have said before, a fiber optic cable is not a wire of silver or copper etc. The thousands of fibers in it are made of high quality glass and plastic and these are the fastest means of accessing our data. ۔
 As soon as I share my post this data will be converted to light with the help of a special transmitter then it will enter the fiber optic cable as soon as this data enters this cable it will travel at the same speed of light. One cable can carry thousands of types of data simultaneously.

 There are three types of fiber optic cable
 1: 288 Count Fiber

 2: 144 Count Fiber

 3: 24 Count Fiber

 The cable is also laid in the deeper layers of the oceans and underground by digging a pit in the ground with various machinery, while in the oceans it takes a ship to lay it with a huge lace attached. Is where the fiber optic cable is wrapped. Then a cable lever, which is tied to the ship and dropped into the sea, pulls the cable from the cable lace above and lays it on the sea floor in a special order. As the ship moves forward, this lever lays the cable.
 Used only on smooth seabed

 These fiber optic cables are said to be the greatest means of connecting the world.

 All countries of the world receive each other's communication systems through these fiber optic cables.

 Born on October 31, 1926, Narendra Singh Kapane, an Indian-American, is the inventor of the fiber optic cable. 


 
فائبر آپٹک کیبل

ہَم کبھی کبھار یہ سُنتے ہیں کہ سمندر کے اندر انٹرنیٹ کی کیبل خراب ہونے سے انٹرنیٹ نہیں چل رہا، 
پوری دُنیا کا مواصلاتی نظام انہی تاروں کے ذریعے چل رہا ہے ان کیبلز کو فائبر آپٹک کیبلز کہا جاتا ہے یہ کیبلز سلور یا کاپر کی بجائے اعلیٰ قسم کے شیشے یا پلاسٹک کی بنی ہوئی ہوتی ہیں اس کیبل کے تین لیئرز ہوتے ہیں اس کے سب سے اوپری حصے یعنی ربڑ کی تہہ کو کوَر Cover کہا جاتا ہے درمیانی حفاظتی تہہ کو کاڈلِک Codlick کہا جاتا ہے اور سب سے درمیانی تہہ جو چھوٹی چھوٹی کیبلز پہ مُشتمل ہوتی ہے جو اصل طور پہ کارآمد ہے کو کور Core کہتے ہیں Core میں بہت سی دوسری کیبلز کا سیٹ ہوتا ہے اور ہر کیبل میں سینکڑوں باریک شیشے یا پھر پلاسٹک کے ریشے ہوتے ہیں یہ ریشے زیادہ سے زیادہ انسانی بال جتنا موٹائی رکھتے ہیں۔

یہ تو آپ جانتے ہی ہونگے کہ اس کائنات کی سب تیز ترین چیز کیا ہے..؟ جی بالکُل روشنی اس کائنات کی تیز ترین چیز جس کی رفتار کم و بیش 300,000 کلومیٹر فی سیکنڈ ہے جبکہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان کُل فاصلہ 12373 کلومیٹر ہے یعنی روشنی کی ایک رے پاکستان سے لیکر امریکہ تک کا سفر ایک سیکنڈ کے لاکھوں حصوں سے بھی پہلے طے کر لیتی ہے ۔

ہمارا موضوع روشنی نہیں ہمارا موضوع فائبر آپٹک کیبل ہی ہے لیکن میں آپ کو بتانا یہ چاہ رہا ہوں کہ ایک فائبر آپٹک کیبل دراصل کام کیسے کرتی اور یہ اتنی تیز ڈیٹا کیسے ٹرانسفر کرتی ہے فرض کریں میں اپنے کمپیوٹر پہ یہی تحریر پوسٹ کر رہا ہوں جونہی میں پوسٹ کروں گا یہ دُنیا میں جہاں جہاں بھی میرے دوست ہیں سب کو نظر آنے لگے گی یہ کیسے مُمکن ہوا...؟

جیسا کہ میں پہلے ہی بتا چُکا ہوں کہ ایک فائبر آپٹک کیبل کسی سلور یا کاپر وغیرہ کی تار نہیں ہوتی اس میں موجود ہزاروں ریشے اعلیٰ قسم کے شیشے اور پلاسٹک سے بنے ہوتے ہیں اور یہی ہمارے ڈیٹا کی رسائی کا سب سے تیز ذریعہ بنتے ہیں۔
میں نے جونہی اپنی پوسٹ شیئر کی میرا یہ ڈیٹا ایک خاص ٹرانسمیٹر کی مدد سے پہلے روشنی میں کنورٹ ہوگا پھر یہ فائبر آپٹک کیبل میں داخل ہوگا جونہی یہ ڈیٹا اس کیبل میں داخل ہوگا یہ روشنی کی رفتار کے جتنا ہی رفتار سے سفر کرے گا اس کیبل کے ایک ریشے میں سے ہزاروں قسم کے ڈیٹا بیک وقت سفر کر سکتے ہیں۔

فائبر آپٹک کیبل کی تین اقسام ہیں
1: 288 Count Fiber

2: 144 Count Fiber

3: 24 Count Fiber

اس کیبل کو سمندروں کی گہری تہوں میں بھی بچھایا جاتا ہے اور زیر زمین بھی زمیں میں مُختلف مشینری کے ذریعے گڑھا کھود کر دبا دیا جاتا ہے جبکہ سَمندروں میں اسے بچھانے کے لیئے ایک شِپ کی ضرورت پڑتی ہے جس پہ ایک بہت بڑا فیتہ نصب ہوتا ہے جہاں فائبر آپٹک کیبل لپیٹی ہوئی ہوتی ہے ۔ پھر ایک کیبل لیور جس کو شپ سے باندھ کر سمندر میں گرایا جاتا ہے یہ اوپر کیبل کے فیتہ سے کیبل کھینچتا ہے اور سمندر کے فرش پہ ایک خاص ترتیب سے بچھاتا آتا ہےجوں جوں شپ آگے چلتا جاتا ہے یہ لیور کیبل بچھاتا چلا آتا ہے ۔
یہ صرف اور صرف ہموار سمندری فرش پہ ہی قابل استعمال ہوتا ہے زیرِ سمندر پہاڑی چٹانوں پہ کیبل بچھانے کے لیئے ایک اور برقی آلے کا استعمال کیا جاتا ہے جو پانی میں تیرتے ہوئے کیبل کو بچھاتا ہے

یہ فائبر آپٹک کیبلز ہی پوری دُنیا کو آپس میں جوڑنے کا سب سے بڑا ذریعہ کہلاتی ہیں

دُنیا کے تمام مُمالک ایک دوسرے کا مواصلاتی نظام انہی فائبر آپٹک کیبلز ذریعے وصول کرتے ہیں

31 اکتوبر 1926 کو پیدا ہونے والے انڈین نژاد امریکی شہری نریندر سِنگھ کَپانے فائبر آپٹک کیبل کا موجد ہے.

Post a Comment

Previous Post Next Post